سُود والے مسئلہ پر ہم سب ایک ہیں، ذاتی طور پر مدرسہ کی تعلیم کے علاوہ بی ایس، ایم ایس، پی ایچ ڈی اور دیگر کورسز تک میری تعلیمی اور تدریسی زندگی کا محور اسلام کا مالیاتی نظام رہاہے۔ اس لئے مجھے اس کی مسئلہ کی حساسیت سے کیسے انکار ہوسکتا ہے؟
البتہ میرے جماعت اسلامی کے پیارے پیارے دوستوں- جن کو آج کل مولنا فضل الرحمن کی اصلاح اور آخرت کی فکر بہت زیادہ ستانے لگی ہے- اور جذباتی نوجوان تو رہے بؤرھے بوڑھے اساتذہ بھی مولنا فضل الرحمن اور مفتی تقی عثمانی صاحب اور اسلامی بنکوں کے ایڈوائزرز کے بارے اخلاق سے گرا ہوا لہجہ استعمال کرتے ہیں - سے انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ گُذارش ہے کہ جے یو آئی اس وقت اقتدار میں ہے لہذا وہ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے اور اٹھایا بھی ہے، راجا بازار میں کھڑے ہوکر نعرہ بازی ان کا کام نہیں۔ دوسرا جماعت کے اکابرین نے '' بزرگوں" کے " مشورہ " یا " حُکم " سے جہادِ کشمیر کا پروجیکٹ شروع کیا، آپ کی ولولہ انگیز تقریروں، انقلابی نظموں، ترانوں اور لال قلعہ پر اسلام کا پرچم لہرانے کے ارادوں سے متاثر ہوکر ملک کے جدید تعلیم یافتہ نوجوان نے اسلحہ اُٹھایا، آپ کا ساتھ دیا، اور سینکڑوں پھولو جیسے نوجوان جان کی بازی ہار گئے، اللہ پاک ان کی قربانی قبول فرمائے اور ان کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اب سوال یہ ہے کہ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت میاں طفیل محمد صاحب، جناب قاضی حسین احمد، سید منور حسن ( اللہ پاک ان کی قبروں کو جنت کا باغ بنائے) اور موجودہ امیر جناب سراج الحق صاحب اور اُن کی اولاد یا سگے بھائیوں میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں نے جنہوں کشمیر جاکر لیلائے شہادت کو گلے لگایا؟ ( میری معلومات مین اضافہ کیجئے) جبکہ میری اطلاع کے مطابق ان متذکرہ بالا بزرگوں کی اولاد ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے تعلیم یافتہ ہے۔ اور بہت اچھی بات ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن جب مدرسہ کی بات کرتے ہیں، تو ان کے اپنے بچوں کو بھی انہی مدارس میں پڑھنے بھیجا، لیکن جب آپ جہاد کشمیر کی بات کرتے ہیں تو ہونا یہ چاہئیے تھا کہ قربانی کی ابتدا اپنی اولاد سے شروع کرتے( یا ہوسکتا ہے کیا ہو اور مجھے علم نہ ہو)
دوسرا . جب استاذ مکرم مفتی تقی عثمانی نے سود کے خلاف فیصلہ دیا تو اس فیصلہ کو سسپینڈ کرنے کیلئے سب سے گھٹیا کام سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کیا، سوال یہ ہے ہمارے محترم سراج الحق صاحب آج جو اپنے پاؤں تلے مختلف نجی بنکوں کے مونوگرامز کو روند رہے ہیں ( اور بہت اچھا کررہے ہیں) اور ان کی جماعت کے جانباز سوشل میڈیا پر اسلامک بینکوں کے شرعی ایڈوائزرز اور جمعیت علماء اسلام کی اصلاح اور تربیت میں لگے ہُوئے ہیں، نے اُس وقت بھی ایسا ہی کوئی احتجاج کیا تھا؟ میں چونکہ 99 میں چودہ سال کا تھا اس لئے زیادہ معلومات نہیں، لیکن آپ کی آرکائیو میں ایسے کسی احتجاج کی تصویر یا ویڈیو موجود ہے تو مُجھے بھی عطا کیجئے گا۔
سابق وزیر اعظم کے خلاف جب پانامہ کا ڈرامہ شروع ہُوا تو ہمارے محترم سراج الحق صاحب فجر کی نماز کے متصل بعد کسی سے بات کئے بغیر جاکر سپریم کورٹ کا کنڈا کھٹکھٹاتے تھے، کیا میاں نواز شریف صاحب کے علاوہ کسی اور کے خلاف تحقیقات ہُوئیں اور اس کیلئے دوبارہ محترم نے سپریم کورٹ کا دروازہ بجایا؟
تو گُذارش یہ ہے کہ خُدارا کمی کوتاہی سب میں ہے، کوئی بھی معصوم نہیں، سوشل میڈیا پر آپ اپنے ہی بھائیوں پر کفر اور منافقت کے فتوے تقسیم مت کیجئے، دلیل سے اختلاف اورتنقید کیجئے۔لیکن اس کیلئے لیکن منہ کے ساتھ انگارے باندھنے سے نہ آپ کا دعوی مضبوط ہوسکے گا اور نہ ہی لہجہ کی کرختگی دلیل کو قوت بخش سکے گی۔ بلکہ الٹا نفرت پھیلے گی، اس لئے ایک دوسرے کا دست وبازو بن کر محنت کیجئے، اور دوسروں کے دل مین ایمان اور نفاق کھنگالے بغیر اپنے اپنے حصے کا چراغ جلاتے رہئیے۔
باقی سود کے خلاف اور الخدمت فاونڈیشن کی طرف سے انسانی خدمت کے عظیم کام پر بہت دعائیں اور تعاون کا عزم!
Comments
Post a Comment