Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

پیارے جماعت اسلامی والے بھائیوں کے نام! ‏یُوں دَیکھ کَر نَہ مُسکرَا ، ذرا مُسکَرا کے دَیکھ !

 

سُود والے مسئلہ پر ہم سب ایک ہیں، ذاتی طور پر مدرسہ کی تعلیم کے علاوہ بی ایس، ایم ایس، پی ایچ ڈی اور دیگر کورسز تک میری تعلیمی اور تدریسی زندگی کا محور اسلام کا مالیاتی نظام رہاہے۔ اس لئے مجھے اس کی مسئلہ کی حساسیت سے کیسے انکار ہوسکتا ہے؟

البتہ میرے جماعت اسلامی کے پیارے پیارے دوستوں- جن کو آج کل مولنا فضل الرحمن کی اصلاح اور آخرت کی فکر بہت زیادہ ستانے لگی ہے- اور جذباتی نوجوان تو رہے بؤرھے بوڑھے اساتذہ بھی مولنا فضل الرحمن اور مفتی تقی عثمانی صاحب اور اسلامی بنکوں کے ایڈوائزرز کے بارے اخلاق سے گرا ہوا لہجہ استعمال کرتے ہیں - سے انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ گُذارش ہے کہ جے یو آئی اس وقت اقتدار میں ہے لہذا وہ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے اور اٹھایا بھی ہے، راجا بازار میں کھڑے ہوکر نعرہ بازی ان کا کام نہیں۔ 

دوسرا جماعت کے اکابرین نے '' بزرگوں" کے " مشورہ " یا " حُکم " سے جہادِ کشمیر کا پروجیکٹ شروع کیا، آپ کی ولولہ انگیز تقریروں، انقلابی نظموں، ترانوں اور لال قلعہ پر اسلام کا پرچم لہرانے کے ارادوں سے متاثر ہوکر ملک کے جدید تعلیم یافتہ نوجوان نے اسلحہ اُٹھایا، آپ کا ساتھ دیا، اور سینکڑوں پھولو ں جیسے نوجوان جان کی بازی ہار گئے، اللہ پاک ان کی قربانی قبول فرمائے اور ان کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اب سوال یہ ہے کہ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت میاں طفیل محمد صاحب، جناب قاضی حسین احمد، سید منور حسن ( اللہ پاک ان کی قبروں کو جنت کا باغ بنائے) اور موجودہ امیر جناب سراج الحق صاحب اور اُن کی اولاد یا سگے بھائیوں میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں نے جنہوں کشمیر جاکر لیلائے شہادت کو گلے لگایا؟ ( میری معلومات میں  اضافہ کیجئے) جبکہ میری اطلاع کے مطابق ان متذکرہ بالا بزرگوں کی اولاد ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے تعلیم یافتہ ہے۔ اور بہت اچھی بات ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن جب مدرسہ کی بات کرتے ہیں، تو ان کے اپنے بچوں کو بھی انہی مدارس میں پڑھنے بھیجا، لیکن جب آپ جہاد کشمیر کی بات کرتے ہیں تو ہونا یہ چاہئیے تھا کہ قربانی کی ابتدا اپنی اولاد سے شروع کرتے( یا ہوسکتا ہے کیا ہو اور مجھے علم نہ ہو)   اب تو خیر           غزنوی کی طبیعت  تڑپ اور ایاز کی  زُلف  خم سے  خالی ہوچکی ہے! 

دوسرا . جب استاذ مکرم مفتی تقی عثمانی نے سود کے خلاف فیصلہ دیا تو اس فیصلہ کو سسپینڈ کرنے کیلئے سب سے گھٹیا کام سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کیا، سوال یہ ہے ہمارے محترم سراج الحق صاحب آج جو اپنے پاؤں تلے مختلف نجی بنکوں کے مونوگرامز کو روند رہے ہیں ( اور بہت اچھا کررہے ہیں) اور ان کی جماعت کے جانباز سوشل میڈیا پر اسلامک بینکوں کے شرعی ایڈوائزرز اور جمعیت علماء اسلام کی اصلاح اور تربیت میں لگے ہُوئے ہیں، نے اُس وقت بھی ایسا ہی کوئی احتجاج کیا تھا؟ میں چونکہ 99 میں چودہ سال کا تھا اس لئے زیادہ معلومات نہیں، لیکن آپ کی آرکائیو میں ایسے کسی احتجاج کی تصویر یا ویڈیو موجود ہے تو مُجھے بھی عطا کیجئے گا۔

سابق وزیر اعظم کے خلاف جب پانامہ کا ڈرامہ شروع ہُوا تو ہمارے محترم سراج الحق صاحب فجر کی نماز کے متصل بعد کسی سے بات کئے بغیر جاکر سپریم کورٹ کا کنڈا کھٹکھٹاتے تھے، کیا میاں نواز شریف صاحب کے علاوہ کسی اور کے خلاف تحقیقات ہُوئیں اور اس کیلئے دوبارہ محترم نے سپریم کورٹ کا دروازہ بجایا؟

تو گُذارش یہ ہے کہ خُدارا کمی کوتاہی سب میں ہے، کوئی بھی معصوم نہیں، سوشل میڈیا پر آپ اپنے ہی بھائیوں پر کفر اور منافقت کے فتوے تقسیم مت کیجئے، دلیل سے اختلاف اورتنقید کیجئے۔لیکن اس کیلئے لیکن منہ کے ساتھ انگارے باندھنے سے نہ آپ کا دعوی مضبوط ہوسکے گا اور نہ ہی لہجہ کی کرختگی دلیل کو قوت بخش سکے گی۔ بلکہ الٹا نفرت پھیلے گی۔

 سیاسی  طور پر  آپ کی کامیابی  اور مقبولیت کا یہ عالم ہے  کہ  آپ کو بائی الیکشن میں  صرف 1660 ووٹ  لے سکے ہیں۔ اور  2014  کے الیکشن میں  پوری جماعت نے جتنی سیٹیں مل کر لی تھیں، اکیلئے  مولنا فضل الرحمن نے اتنی    نشستیں تو  مولنا  فضل الرحمن نے  اکیلے ہی  حاصل کی تھیں۔   اس لئے آپ سے بصد ادب  گُذارش ہے،    ایک دوسرے کا دست وبازو بن کر محنت کیجئے، اور دوسروں کے دل مین ایمان اور نفاق کھنگالے بغیر اپنے اپنے حصے کا چراغ جلاتے رہئیے۔ آپ تنقید  ضرور کیجئے،  لیکن فتوی بازی،  دُشنام طرازی  اور تمسخر   آپ کے شایانِ شان نہیں! 

باقی سود کے خلاف اور الخدمت فاونڈیشن کی طرف سے انسانی خدمت کے عظیم کام پر بہت دعائیں اور تعاون کا عزم!

 

 تضحِیک و اِلتَفات میں کُچھ تو تَضاد رَکھ 

‏یُوں دَیکھ کَر نَہ مُسکرَا ، ذرا مُسکَرا کے دَیکھ !





Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!