Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

مراجعة نقدية لتفسير الأستاذ المودودي A critical review of Tafsir of Ustadz Al Mawdudi- may Allah bless him-



مراجعة نقدية لتفسير الأستاذ المودودي A critical review of Tafsir of Ustadz Al Mawdudi- may Allah bless him-


مولنا ابوالاعلی مودودی -رحمہ اللہ - کا شُمار ان اہل علم مین ہوتا ہے جو غیر روایتی حلقون سے اُٹھے لیکن اُن کی آواز دُنیا کے مختلف ملکوں اور شہروں میں گونجی، مولنا کی کتابوں کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ سولہ سے زائد زبانوں میں اُن کا ترجمہ کیا جاچُکاہے۔  پردہ، جہاد سمیت کئی کیسے اہم مسائل ہین جن پر کئی جدید تعلیم یافتہ سکالرز معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہیں، مولنا ان پر قلم اُٹھایا تو ایسا شاندار لکھا کہ قاری کو ایک دین اسلام کے احکام پر فخر سا محسوس ہونے لگتاہے۔  بالخصوص  مولنا کی تفسیر کو اتنی مقبولیت حاصل ہوئی ہے کہ دُنیا کی شاید ہی کوئی جامعہ ، دینی مدرسہ یا مشہور لائبریری ایسی ہوگی جہاں یہ تفسیر یا اس کا ترجمہ دستیاب نہ ہو۔  بایں مولنا مرحُوم بھی ایک انسان تھے، اور امام شافعی کے بقول  اللہ چاہتا ہی نہیں کہ اُس کے سوا کسی کی کتاب بھی معصُوم ہو۔ اس لئے - حُدود مین رہتے ہُوئے- علمی تنقید سے کوئی بالاتر نہیں۔اس لئے زیرِ نظر مقالہ چند سال قبل استنبول یونیورسٹی کے مجلہ کیلئے لکھا گیا تھا، اسی تنقید مگر ادب واحترام کے ساتھ کی ایک کوشش ہے۔ 




  

https://dergipark.org.tr/en/pub/islamiilimler/issue/45095/563403 

Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!