Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

ڈاکٹر عادل خان شہید۔ تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے !

20 December 2020

شیخ الحدیث، ڈاکٹر مولنا عادل خان رحمہ اللہ کے بارے بہت کچھ لکھا گیا ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی لکھا جائے گا۔ اور وہ یقینا اس قابل تھے کہ سخن کا موضوع اور نگارش کا عنواں بنتے!
البتہ میرے ذھن میں ایک سوال بار بار انگڑائیاں لے رہا ہے کہ ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کس طرح کا مدرسہ / وفاق چاہتے تھے؟
اللہ تعالی کی عجیب سنت ہے جس سے کام لینا ہو اس کو مشکلات کی بھٹی سے گزار کر کندن بنادیتاہے!
سیرت سید الانبیاء ﷺ کو ہی دیکھ لیجئے داغ یتیمی، فقروفاقہ،اور شعب ابی طالب کے قید وقفس پھر ہجرت اور پردیس کا دکھ!
مولانا عادل خان رحمہ اللہ نے بھی زندگی کے تقریبا سارے نشیب و فراز دیکھ لئے تھے، انہوں نے امریکا کی خوشحالی پھر قید، اور ملیشیاء کی راحتیں دیکھیں، وہ مدرسہ کی چٹائی پر بھی فروکش ہوئے اور یونیورسٹی کے منصب تدریس پر بھی براجمان؛
دیارغیر میں جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کیلئے کیاکچھ کرنا پڑتاہے؟ ان کو اچھی طرح معلوم تھا۔
وہ خوب جانتے تھے کہ اگر کسی ایک طالب علم کو پردیس کی خاک چھاننی پڑجائے اور اس کی زندگی کل جمع پونجی وفاق کی سند کو بھی لوگ شک بھری نظروں سے دیکھیں اور پوچھیں کہ ? what is this
تو اس کے دل پہ کیا گذرتی ہے؟!
مجھے حضرت سے شاگردی یا صحبت کا شرف تو نہ رہا البتہ ٹیلیفون پہ بات ہوئی تھی، اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ساتھی بھی گذارش احوال واقعی کیا کرتے تھے؛
اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ حضرت مدارس کی آزادی کے چاہتے تھے، بالکل چاہتے تھے لیکن اس آزادی کو صرف حکومتی مداخلت سے آزادی تک محدود رکھنا شاید انصاف نہ ہو!
آنکھیں بند کرنے سے بلائیں ٹلتی ہیں اور نہ ہی ہمارے جمود زمانہ کی گردش رک سکتی ہے، یہ تو اللہ جزائے خیر عطا فرمائے تبلیغ جماعت اور جمعیت علماء اسلام کو ان کی وجہ سے عوام اور میڈیا میں ہمارا کچھ نہ کچھ تعارف اور چند حلقوں تک رسائی ہوئی ہے، ورنہ اپنے وطن میں ہم اجنبی ہیں، معاشرہ میں ہمارا جو تعارف ہے وہ حوصلہ افزا نہیں۔
ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ - میرے خیال کے مطابق - اس کا ادراک کرچکے تھے ، وہ ٹیم بنارہے تھے کہ لیلائے شہادت نے گلے لگالیا، اور ہمیں بھی اس کا ادراک کرنا پڑےگا. ( The sooner the better)
ویراں ہے میکدہ خم وساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے!

Comments

  1. اب تو ناجی صاحب سے امید بھی نھیں لگا سکتے کہ وہ کچھ کرسکنگے چونکہ انکو 3دفع MNA بنا دیا گیا مگر ھاتون عوام کیلے سواۓ رسواۓ کے کچھ نہ دیا

    ReplyDelete
  2. ممکن ھیکہ صحرا میں نکل آۓ کوٸ اور مسافر۔۔۔۔۔ اس مصرع کے تحت انتظار کے سوا کچھ نھیں ۔۔۔😀

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!