Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

مارگلہ کی بھولی بسری یادیں !

 15 August 2020 

غالبا 2012 فروری کی نرم دهوپ تهی اسلام آباد ابهی ابهی کمبل سے نکل رہا تھا ، مارگلہ کی پہاڑیوں پر اگنے والاسبزہ موسم بہار کی نویدسنارہاتها ایسی ہی کسی خوبصورت شام استاد محترم عطاء اللہ شہاب کافون آیا سلام دعا کے بعد حسب عادت فارغ وقت کاپوچها، ، میںنے فورا ہی عصر کانام لیا ، اچها کہیں جائیے گا مت ہم آرہے ہیں قلم قبیلہ سے وابستہ ایک شخصیت آپ سے ملنا چاہتی ہے ، ابهی میں اس تجسس میں تهاکہ یہ ذرہ نواز کون ہوںگے جو اتنے بڑے قبیلہ سے وابستہ ہونے کے باوجود بهی میرے جیسے طالب علم سے ملناچاہ رہے ہیں؟ دوسری طرف سے السلام علیکم کے ساتھ فون بند ہوا، عصرکے بعد مولنا صاحب تشریف لائے تو ساتھ میں ایک اور محترم بهی تشریف فرما تهے، معتدل قدوقامت ، دور رس نگاہیں اورلبوں پرمسکراہٹ کهیل رہی تهی علیک سلیک کے بعد تعارف کراتے ہوئے مولانا نے کہا:یہ ہیں میرے بهائی احمد سلیم سلیمی مصنف افسانہ نگار اور ادیب، دل نے فوراً ہی کہا:انجان نگاہوں کی یہ مانوس سی خوشبو
کچه یاد ساپڑتاہےکہ پہلے بهی ملےتهے
یہ سلیمی صاحب سے میری پہلی ملاقات تهی جو ان شاءالله آخری نہیں ہوگی، وہاں نکلےتو سیدهے سیدپور گاؤں جا رکے دیرتک بیٹھے رہے ایک طرف مزیدارچائےاورگرماگرم پکوڑے کام ودهن کوشیرینی بخش رہے تهے تودوسری طرف شعروسخن قلب ودماغ کوتازگی ،اسی گلخب میں شام کے سایے گہرے ہونے لگے اور مارگلہ کی چوٹیاں شب لیلا کی زلفوں تلے سونے لگیں، دن بهر روشنی وخنکی بانٹنےوالا آفتاب بهی آخرکتنا صبرکرتا؟ وہ بهی رخصت ہوا اور اس کے ساتھ محفل بهی برخاست ہوئی ، اس حادثہ کو تین سال کا عرصہ بیت گیا لیکن سلیمی کا وہ شاداب اورکهلاچہرہ مجھے ابهی تک نہیں بهولا، ہلکی تراشی ہوئی مونچھیں اور زیرلب مسکراہٹ وہ پہلی نظر پہلی ملاقات کا عالم. ....کچھ کچھ تومجهے یادہے سب یاد نہیں ہے! اور اس سب سے بڑهکر انہوں نے جو شرافت اور سنجیدگی کئی گھنٹوں تک اپنے اوپر "مسلط"کئے رکهی ، اوراس طرح مجھے مسلسل سہمے اور دبکے رہنے پرمجبور کیاآج بهی یاد آنے پر اس کا "ثواب"غائبانہ طور پر سلیمی کی روح کو بخش دیتاہوں، آگے اللہ ہی جانے کہ سلیمی صاحب واقعتا اتنے شریف النفس ہیں یامجهے "سیدها"کرنے کیلئے بتکلف ایسی هیئت کذائی اختیار کی تھی، ان دنوں سلیمی صاحب کہاں ہیں؟ کچھ پتہ نہیں ، اگر "باحیات" ہیں اور "سانحہ ازدواج" کے اثرات سے افاقہ پاچکے ہیں تو ان کو سلام عرض ہے اور گزارش ہے کہ
:اک رند سیاہ مست بہت یاد کرے ہے!

Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!