Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

تین طلاقوں کے بارے اسلامی نظریاتی کونسل کا ایک احسن اقدام!

 26 September 2018 

فیس بک کے ذریعہ کے پتہ چلاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل بیک وقت تین طلاقیں دینے والے شخص کو تعزیر( سزا) دلوانے کے بارے کوئی قرارداد لارہی ہے، اگر ایسا ہے تو یہ بہت اچھا اقدام ہوگا، کیونکہ شریعت میں طلاق کو انتہائی ناپسندیدہ عمل قرار دیاگیا ہے، بالخصوص تین طلاقیں اکھتی دینا تو ناجائز اور غلط کام ہے، فقہاء کرام اس کو طلاق بدعی کے نام سے یاد کرتے ہیں، لیکن پھر بھی اگر کوئی ایسا کام کرلے تو اھل سنت والجماعت کےچاروں سکولز آف تھاٹس ( حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) کے صحابہ کرام،تابعین، فقہاء اور محدثین کی میجاریٹی کے نزدیک تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، جبکہ اھل سنت ہی کی ایک شاخ سلفی (اھل حدیث) حضرات مشہور حنبلی عالم علامہ ابن تیمیہ کے فتوی کی بنیاد پر اکھٹی دی گئی تین طلاقوں کو ایک شمار کرتے ہیں، یہی نقطہ نظر شیعہ مسلک کا بھی ہے۔ بعض شیعہ اھل علم نے اھل سنت کے مذھب کے مطابق روایات بھی نقل کی ہیں، لیکن شیعہ مسلک کے مشہور محقق طوسی نے الاستبصار میں ان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ: هذا الخبر موافق للعامة لسنا نعمل به لأنه إذا طلقها ثلاثا في كلمة واحدة فإنما يقع منها واحدة على ما تضمنته الروايات ۔۔۔۔۔ ( ج ٣ - الصفحة ٢٨٧) یعنی ہمارا عمل ان روایات کے مطابق نہیں، بلکہ ہمارے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں۔
بہرحال اکھٹی تین طلاقیں انتہائی قبیح عمل ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ ثانی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ایسے شخص کی زبردست پٹائی کرتے تھے، فقہ حنبلی کے مشہور فقیہ علامہ موفق ابن قدامہ لکھتے ہیں عمر رضي الله عنه أنه كان إذا أتي برجل طلق ثلاثا ، أوجعه ضربا .( ابن قدامہ ، الموفق، عبد الله بن أحمد،المغني، كتاب الطلاق، مسألة طلقها ثلاثا في طهر لم يصبها فيه، بیروت: دار إحيار التراث العربي
سنہ 1985 ج7/ 3)
یاد رہے کہ بعض اسلامی ملکوں نے معروضی حالات کے پیش نظر علامہ ابن تیمیہ کت فتوی کو لیاہے،( یہ ایک مستقل بحث ہے کہ دوسرے فقہی مذاھب سے کہاں اور کتنا استفادہ کیاجاسکتاہے)

سوشل میڈیا پر اسلامی نظریاتی کونسل کے اس فیصلہ پر بعض دانشوروں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، جبکہ بعض حضرات نے یہمطالبہ کیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل گھر سے بھاگ کر شادیاں رچانے والوں اور والیوں کے خلاف بھی قانون سازی کرے، ان حضرات کا یہ مطالبہ اپنی جگہ درست ہے، اھل سنت کے دو بڑے فقہاء کے نزدیک تو ولی کی اجازت کے بغیر سرے سے نکاح ہی نہیں ہوتا، جبکہ حضرات حنفیہ اس کی لمٹڈ اجازت دیتےہیں، لیکن اس کو بنیاد بناکر ایک اچھے اقدام کو مسترد نہ کیاجائے، کیونکہ برائی کو کم کرنے کی جتنی کو شش بھی کی جائے تو بہرحال وہ قابل تعریف عمل ہے، ورنہ تو یہ ایسا ہی ہوگا جیساکہ بیک وقت دو برائیوں میں مبتلا شخص سے کہاجائے یا تو دونوں چھوڑدو، یا ایک بھی نہ چھوڑو، ظاہرہے کہ اس کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ 

Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!