Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

فون کے ذریعہ کسی کو نکاح کا وکیل بنانا

   
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم ڈاکٹر صاحب ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا فون پر کسی کو نکاح کا وکیل بنایا جاسکتا ہے؟ 
مثلا اگر میں یہاں جرمنی میں رہتی ہوں اور یونیورسٹی میں ہائر ڈگری کررہی ہوں، اللہ تعالی نے مجھے ھدایت نصیب فرمائی تو میں مسلمان ہوگئی۔ اب انڈیا میں میں فون کرکے کسی شخص کو اپنا وکیل بناتی ہوں کہ وہ فلاں مسلمان لڑکے سے میرا نکاح کرے،  یہ شخص میرا رشتہ دار نہیں کیونکہ میری  فیملی مسلمان نہیں ۔ تو کیا اس طرح سے نکاح درست  ہوجائے گا؟ 
                     الجواب حامدا ومصليا ومسلما
    روئے زمین پر موجود نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت ایمان کی ہے، آپ خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپ کا سینہ ایمان کیلئے کھول دیاہے۔ اللہ پاک آپ کو استقامت عطافرمائے اور ایمان، صحت اور خوشحالی والی لمبی زندگی عطا فرمائے ۔ 
 یادرہے کہ شریعت میں وکیل محض ایک سفیر اور معبر ہوتاہے، لہذا اس کیلئے محرم رشتہ دار ہونا ضروری نہیں، بلکہ کسی بھی عاقل اور بالغ شخص کو وکیل بنایا جاسکتاہے۔  
    صورت مسئولہ میں آپ فون کے ذریعہ انڈیا میں کسی بھی عاقل بالغ شخص کو اپنا وکیل بناسکتی ہیں اور اگر یہ وکیل دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں اپ کا نکاح کروادیتاہے تو اس طرح سے نکاح بالکل درست ہوگا۔ 
ففي القرار: 52 ( 3/6) بشأن حكم إجراء العقود بآلات الاتصال الحديثة جاء فيه :
إن مجلس مجمع الفقه الإسلامي المنعقد في دورة مؤتمره الرابع بجدة في المملكة العربية السعودية من 17- 23 شعبان 1410 هـ الموافق 14 – 20 آذار (مارس) 1990م،
بعد اطلاعه على البحوث الواردة إلى المجمع بخصوص موضوع إجراء العقود بآلات الاتصال الحديثة، ونظراً إلى التطور الكبير الذي حصل في وسائل الاتصال وجريان العمل بها في إبرام العقود لسرعة إنجاز المعاملات المالية والتصرفات ، وباستحضار ما تعرض له الفقهاء بشأن إبرام العقود بالخطاب وبالكتابة وبالإشارة وبالرسول ، وما تقرر من أن التعاقد بين الحاضرين يشترط له اتحاد المجلس – عدا الوصية والإيصاء والوكالة – وتطابق الإيجاب والقبول ، وعدم صدور ما يدل على إعراض أحد العاقدين عن التعاقد ، والموالاة بين الإيجاب والقبول بحسب العرف .
قرر ما يلي :
أولاً : إذا تم التعاقد بين غائبين لا يجمعهما مكان واحد ولا يرى أحدهما الآخر معاينة ، ولا يسمع كلامه وكانت وسيلة الاتصال بينهما الكتابة أو الرسالة أو السفارة (الرسول) ، وينطبق ذلك على البرق والتلكس والفاكس وشاشات الحاسب الآلي (الحاسوب) ، ففي هذه الحالة ينعقد العقد عند وصول الإيجاب إلي الموجه إليه وقبوله .

ثانياً : إذا تم التعاقد بين طرفين في وقت واحد وهما في مكانين متباعدين ، وينطبق هذا على الهاتف واللاسلكي ، فإن التعاقد بينهما يعتبر تعاقداً بين حاضرين ، وتطبق على هذه الحالة الأحكام الأصلية المقررة لدى الفقهاء المشار إليها في الديباجة .  اهـ
ومثله في فتاویٰ عثمانی ج : 2 ص 304. والله أعلم 
كتبه محمد نذيرخان عضو مجلس الإفتاء شرق تركيا، ومدرس التربية الإسلامية في المدرسة الامريكيه إسطنبول، تركيا

Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!