Turkish scholarship ترکش سکالر شپ
![Image](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhoCPyFVJ2S95OtVWAncWI99tqlpvabXgoDrGyzubpr1_gcc54wCaLRYtGrcvNdJbohDUgLk-sBgPXMzrYhSRx9tcDalIMklZZOIi6nDuYe4y34sz8Xiy3YapVTsHD54VwkoE4pj4IH_QPSJUqhiJNl4TYD94KHw_mMUBW9njopvFw47cTxGDh_yijP/w289-h189/indir.png)
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
حضرت امید ہے مزاج بخیر ہوں
شاید آپ کے علم میں ہوگا کہ چھوٹی امی بھی اچانک ہی اللہ کو پیاری ہوگئیں اللہ پاک مغفرت فرمائے
ایک مسئلہ درپیش ہے ان کے مہر کے متعلق اُن کے حق مہر کا مصرف کیا ہوگا جوکہ 3لاکھ روپے ہیں
پہلے شوہر سے دو بیٹے ہیں، والدین فوت ہو چکے ہیں اور 3 بھائی 2 بہنیں حیات ہیں
والد صاحب نے ان کے بھائیوں سے کہا کہ ان کا مہر آپ کو قسط وار ادا کر دوں گا۔ جہاں تک میں نے پڑھا اب یہ مہر ترکہ کہلائے گا اور اس میں شوہر کا بھی حصہ ہوگا،چونکہ کوئی اولاد والد سے نہیں صرف پہلے شوہر سے 2 بیٹے ہیں۔
( مولنا ) مقبول احمد، دوبئی
الجواب حامدا ومصلیا ومسلما
یاد رہے کہ مہر کی بر وقت ادائیگی کرنا بہت ضروری ہے، بلاوجہ مہر کی ادائیگی میں تاخیر کرنا بہت بری بات ہے۔ صورت مسئولہ میں مرحومہ کی کل جائیداد میں سب سے پہلے اُس کے کفن دفن کے اخراجات منہا کئے جائیں گے، پھر اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ موجود ہو تو اس کو ادا کیا جائے گا، اس کے بعد اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی تک اُسے نافذ کیا جائے گا۔ اس کے بعد بچنے والی تمام رقم کے آٹھ حصہ بناکر 2 حصے مرحومہ کے شوہر کو اور باقی چھے حصے بیٹوں ( ہر ہر بیٹے کو تین تین حصے دیے) جائیں گے۔ البتہ مرحومہ کے بھائی بہن کو مرحومہ کی جائیداد میں سے کُچھ بھی نہیں ملے گا۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر مرحومہ کی کُل جائیداد ہی یہی تین لاکھ روپے ہوں تو ان میں سے 75000 مرحومہ کے شوہر کا حق ہے۔ اور باقی 225000 مرحومہ کے دونوں بیٹوں کا حصہ ہے۔ اور ہر ہر بیٹے کا حصہ ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو(1٫12500) بنتاہے۔
شوہر: دو حصے
بیٹا : تین حصے
بیٹا : تین حصے
قال تعالى: ﴿
وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ
مِنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَرِيئًا ﴾ [النساء: 4]
أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى مَا قَلَّ مِنَ الْمَهْرِ أَوْ كَثُرَ لَيْسَ فِي نَفْسِهِ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَيْهَا حَقَّهَا خَدَعَهَا ، فَمَاتَ ، وَلَمْ يُؤَدِّ إِلَيْهَا حَقَّهَا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ زَانٍ " رواه أحمد والطبراني(.مجمع الزوائد - الهيثمي - ج ٤ - الصفحة ٢٨٤) َ والله أعلم كتبه محمد نذير خان، عضو مجلس الفتوى، شرق تركيا، ومدرس التربية الإسلاميةبالمدرسة الأمريكية، إسطنبول، تركيا.
3/3/2022
Comments
Post a Comment