Turkish scholarship ترکش سکالر شپ

Image
The Turkish Scholarship Authority, YTB, has announced the opening of registration for scholarships for the academic year 2023   The application date for undergraduate and postgraduate students will start from 01/10/2023 until 02/20/2023, through the website of the Turkish Scholarship Authority, by filling in the information and downloading the required documents via the following website: Submission link 🛑  نے ترکش سکالر شپ برائے  2023 کیلئے اعلان کردیا ہے۔ درج ذیل لنک سے قدم بقدم اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ YTB  https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr/ Important links for those wishing to apply for Turkish scholarships: ⭕ Link to apply for the Turkish scholarship: https://tbbs.turkiyeburslari.gov.tr ⭕ Guide to applying for Turkish scholarships: اپلائی کیسے کریں؟  اس لنک پہ لنک کریں  https://drive.google.com/file/d/120aSAGiQlWc5ZQdvTzARH5SCM9I-iBY5/view?usp=drivesdk ⭕Letter of Intent Guide for Turkish Scholarships:  اظہارِ دلچسپی کی درخواست   https://drive...

اہل علم سے راہنمائی کی درخواست ہے۔

  



     لاپتہ شخص(Missing person) کو فقہی جارگن میں مفقود کے نام وعنوان سے یاد کیا جاتا ہے، یعنی ایسا شخص جِس کی زندگی اور موت کی کوئی خبر نہ ہو، اور ہر مُمکن طریقہ سے تلاش کرنے کے باوُجود اُس کا کوئی سراغ نہ لگایا جاسکے۔ چونکہ یہ ایسا قضیہ ہے کہ اِس کی وجہ سے لاپتہ شخص پر اور گھروالوں پر غم کے جو پہاڑ ٹوٹتے ہیں وہ تو ایک مُستقل عذاب ہے، لیکن اُس کی وجہ سے کئی شرعی اور قانونی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ مثلا اُس کی بیوی اور بچوں کو کیا عنوان دیا جائے؟ منکوحہ، مطلقہ یا بیوہ؟ اِن تمام صورتوں میں نان نفقہ کا کیا ہوگا؟ نیز اگر اِس کی بیوی کا کہیں نکاح کرایا جاتا ہے تو کل کو یہ واپس آجائے تو کیا ہوگا؟ نیز بچوں کو یتیم قراردیاجائے یا نہیں؟ نیز ایسے شخص کی میراث کا کیا حُکم ہوگا؟ مثلا اِسی لاپتہ ہونے کے دوران اِس کا والد، بیوی یا کوئی بھی ایسا قریبی رشتہ دار فوت ہوجاتا ہے، جِس کی میراث میں اِس کا حق ہے، یا خُود کی اپنی میراث تقسیم کرلی جائے یا نہیں؟ ایسے شخص کے بارے اہل سنت جیورسٹس کا نقطہ نظر آپس میں مُختلف ہے، عائلی قوانین کے سلسلہ میں فقہ مالکی کے مُطابق چار سال تک انتظار کے بعد ایسی شخص کی بیوی کے بارے عدالت فسخ یا موت کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ حنفی مُحققین نے بھی عائلی قوانین کے سلسلہ میں اِسی قول کو لیا ہے۔ لیکن میراث کے بارے خُود مالکی فقہاء بھی احناف کی طرح نوے سال یا عدالت / حاکم کی رائے کے قائل ہیں۔ بعض حنفی اہلِ علم کا یہ کہنا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا موقف اپنے زمانہ کے اعتبار سے تھا ( اس طرح کے مُعاملات کو علامہ مرغینانی اختلاف عصر وزمان لا دلیل وبرھان سے تعبیر کرتے ہیں) کیونکہ امامِ اعظم کے زمانہ میں ایک اسلام مُلک کے بارے یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ وہاں کوئی زندہ انسان اِس طرح سے لاپتہ ہو، کہ اُس کی موت یا زندگی کا کوئی سُراغ ہی نہ مل سکے!

اس سلسلہ میں موسوعہ فقہیہ میں حاشیہ فناری طرف منسوب ایک عبارت نظر سے گُذری " وَقَال بَعْضُهُمْ: مَال الْمَفْقُودِ مَوْقُوفٌ إِلَى اجْتِهَادِ الإِْمَامِ. وَنُقِل عَنْ شَرْحِ الْفَرَائِضِ الْعُثْمَانِيَّةِ أَنَّ الإِْمَامَ أَبَا حَنِيفَةَ لَمْ يُقَدِّرْ فِي ذَلِكَ تَقْدِيرًا، وَفَوَّضَ الْمُدَّةَ إِلَى اجْتِهَادِ الْقَاضِي فِي كُل عَصْرٍ يَحْكُمُ بِمَوْتِهِ فِي أَيِّ مُدَّةٍ يَرَى فِيهَا مَصْلَحَةً بِاجْتِهَادِهِ، وَيَقْسِمُ مَالَهُ بَيْنَ وَرَثَتِهِ الْمَوْجُودِينَ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى" (3/68)

لیکن خُود حاشیہ فناری جو اسرائیل کی (The national library of Israel) قومی لائبریری میں موجود ہے ، کے سرورق پر یہ نوٹ لکھا گیا ہے"

"ان هذا الشرح... جميع نسخها[!] كانت محرفة... لهذا جمعها النسخ الخطية القديمة وصححناه عليها"

اس لئے دو سوالوں کے بارے راہنمائی درکار ہے

1۔ حاشیہ فناری کا قابل اعتماد نسخہ کہاں سے دستیاب ہوسکتا ہے؟

2۔ گُم شُدہ شخص کے مالی حقوق کے بارے بھی اگر حاکم کی رائے معتبر قراردیاجائے تو اِس میں ممکنہ طور  کیا نقصان لازم آسکتا ہے؟ کیونکہ یہ بات حنفی مزاج سے بھی زیادہ قریب لگتی ہے؟ 

Comments

Popular posts from this blog

کوہستان کے شہیدو۔۔۔۔کاش تُم افغانی ہوتے!

Never-ending problems of Hatoon Village

سیلاب ۔۔۔ ضروری پہلوؤں کو نظر انداز مت کیجئے!